رزق حلال قرآن کی روشنی میں
محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء وإمام المرسلين، وعلى آله وأصحابه أجمعين، ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.
حلال روزگار انسانی زندگی کا انتہائی اہم ترین مسئلہ ہے، تقریباً ہر انسان حلال اور مہذب روزگار کے مواقع تلاش کرتا ہے، اور اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، اگر بندے کو روزگار کےمناسب مواقع مل گئے فبہا، ورنہ کبھی بد دل ہوجاتا ہے، اور کبھی مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے، اور سوچتا ہے کہ شاید میری قسمت میں خوش حال زندگی نہیں ہے، اور مجھے ایسے ہی در بدر کی ٹھوکریں کھاتے ایک ناکام انسان کی زندگی گزارنا ہے، لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جس نے ہمیں پیدا کیا وہی ہماری روزی روٹی کا ضامن ہے، اور جو اس نے ہمارے لیے مقدر کردیا وہ ضرور مل کر رہے گا، دیکھیے کہ وہ اپنے بندوں کو کس طرح روزی بہم پہنچاتا ہے، اور انھیں کس کس طرح سے نوازتا ہے۔
یوں تو قرآن کریم کی بے شمار آیات میں اللہ تعالیٰ کی رزاقیت، اور اس کے بندوں کے لیے وافر رزق کا ذکر موجود ہے، تاہم کچھ آیات ایسی ہیں جنھیں پڑھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہے، اور بندہ فکر معاش سے آزاد ہوجاتا ہے، انھیں آیات بینات میں ایک آیت یہ بھی ہے:
وَ كَاَيِّنْ مِّنْ دَآبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا١ۗۖ اَللّٰهُ يَرْزُقُهَا وَ اِيَّاكُمْ١ۖٞ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۔
کتنے جان دار ہیں جو اپنے ساتھ اپنی روزی لے کر نہیں چلتے، اللہ انھیں بھی روزی دیتا ہے اور تمھیں بھی دے گا، وہی سننے اور جاننے والا ہے۔ [سورۂ عنكبوت، آیت:٦٠]
سوراخوں میں رہنے والے کیڑے،فضاؤں میں پرواز کرتے پرندے، سمندروں میں تیرتی مچھلیاں، جنگلوں میں بسنے والے درندے، اور عالم غیب کی مخلوق اپنے ساتھ اپنی روزی لے کر نہیں چلتی، پھر بھی ان کا رب ان کی روزی ان کے پاس پہنچادیتا ہے۔
اے ابن آدم! جو رب سارے جہان کا خالق ہے وہی تیرا بھی خالق ہے، جس طرح وہ سب کو روزی بہم پہنچاتا ہے تجھے بھی پہنچادے گا، لہٰذا روزگار کے معاملے میں اس قدر پریشان نہ ہو۔حضرت حق سبحانہ وتعالیٰ سے براہ راست قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے والے امی لقب پیغمبر حضور نبی رحمت ﷺ نے فرمایا:
لَوْ أَنَّكُمْ تَتَوَكَّلُونَ عَلَى اللهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ ، لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا. [مسند امام حمد بن حنبل، مسند عمر بن خطاب ]
یعنی تم اللہ پر کما حقہ توکل کرلو تو اللہ تمھیں بھی ایسے ہی روزی دے گا، جیسے پرندوں کو عطا فرماتا ہے، وہ صبح کو نکلتے ہیں تو خالی پیٹ ہوتے ہیں اور شام کو لوٹتے ہیں تو شکم سیر ہوتے ہیں۔
عقل مند آدمی رزق کی تلاش میں خدا سے غافل نہیں ہوتا، بلکہ رزاق مطلق پر توکل کرتے ہوئے اسی کی عبادت میں مصروف رہتا ہے، اور اس کی عطا پر ہمیشہ خوش رہتا ہے۔