قرآن اور ارکان نماز
نماز کے ارکان سات ہیں، ان میں کوئی بھی رکن قصدًا یا سہوًا فوت ہوجائے تو نماز نہیں ہوگی، یہ ارکان کتاب وسنت سے ثابت ہیں، بعض قرآن کریم سے ثابت ہیں اور بعض احادیث مبارکہ سے، بہر حال تفصیل حسب ذیل ہے۔
سب سے پہلے ارکان نماز یہ ہیں۔
1- تکبیر تحریمہ
2- قیام
3- قراءت
4- رکوع
5- سجود
6- قعدۂ اخیرہ
7- خروج بصنعہ
نماز کا پہلا رکن تکبیر تحریمہ ہے، اللہ وحدہ لا شریک کا حکم ہے:
وَ رَبَّكَ فَكَبِّرْ۔ [سورۂ مدثر:۳]
یعنی اپنے رب کی بڑائی بیان کرو۔
اس آیت کے تحت در منثور میں ہے:
أخْرَجَ ابْنُ مَرْدُويَهَ عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قالَ: قُلْنا يا رَسُولَ اللهِ! كَيْفَ نَقُولُ إذا دَخَلْنا في الصَّلاةِ؟ فَأنْزَلَ الله: وَ رَبَّكَ فَكَبِّرْ۔ فَأمَرَنا رَسُولُ الله ﷺ أنْ نَفْتَتِحَ الصَّلاةَ بِالتَّكْبِيرِ۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! جب ہم نماز شروع کریں تو کیا کہیں، تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ تکبیر سے نماز شروع کرو۔
مزید فرمایا:
وَ ذَكَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰى۔ [سورۂ اعلی: ۱۵]
یعنی اپنے رب کا نام لیا، اور نماز ادا کی۔
اس آیت کے تحت تفسیر مدارک میں ہے:
وَ ذَكَرَ اسْمَ رَبِّهٖ ، وكَبَّرَ لِلِافْتِتاحِ، فَصَلّٰى اَلْخَمْسَ، وبِهِ يُحْتَجُّ عَلى وُجُوبِ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتاحِ، وعَلى أنَّها لَيْسَتْ مِنَ الصَلاةِ، لِأنَّ الصَلاةَ عُطِفَتْ عَلَيْها، وهو يَقْتَضِي المُغايَرَةَ، وعَلى أنَّ الِافْتِتاحَ جائِزٌ بِكُلِّ اسْمٍ مِن أسْمائِهِ عَزَّ وجَلَّ۔
یعنی رب کا نام لیا، نماز کی تکبیر افتتاح کہی، اور نماز پنج گانہ ادا کی،اس آیت کے ذریعے درج ذیل امور پر استدلال کیا گیا ہے۔
۱ – تکبیر تحریمہ ضروری ہے۔
۲ -تکبیر تحریمہ خارج نماز ہے، کیوں کہ صلاۃ کا اس پر عطف کیا گیا ہے، اور عطف مغایرت کا تقاضا کرتا ہے۔
۳ – اللہ تعالیٰ کے کسی بھی نام سے نماز شروع کرنا جائز ہے۔
ان دونوں آیات سے تکبیر تحریمہ کی رکنیت پر استدلال کیا گیا ہے۔
2 – نماز کا دوسرا رکن قیام ہے، ارشاد باری ہے:
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ۔[سورۂ بقرہ: 238]
نماز پنج گانہ کی محافظت کرو، اور بطور خاص درمیانی نماز کی، اور اللہ کے حضور طاعت گزار بن کر کھڑے ہوجاؤ۔
اس آیت میں کھڑے ہوکر نماز ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، قیام کی رکنیت پر اسی آیت سے استدلال کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں نماز کے قیام کا ذکر ہے، بلکہ پوری نماز ہی کو قیام سے تعبیر کیا گیا ہے، جو اس بات پر دلیل ہے کہ نماز میں قیام از حد ضروری ہے۔
3 – نماز کا تیسرا رکن قراءت ہے، اللہ جل وعلا کا ارشاد ہے:
فَاقْرَءُوْا وْامَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ۔ [سورۂ مزمل:۲۰]
یعنی قرآن کا جو حصہ آسان ہو پڑھو، یا قرآن سے جتنا میسر ہو پڑھو۔
اس آیت مبارکہ میں اندرون نماز حسب توفیق تلاوت قرآن کا حکم دیا گیا ہے، ائمہ کرام نے اس آیت میں وارد امر کو وجوب کے لیے مانا ہے، اور اسی آیت سے قراءت کی رکنیت پر استدلال کیا ہے۔اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا:
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ١ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا۔ [سورۂ اسرا: ۷۸]
یعنی زوال آفتاب سے لے کر رات کی تاریکی تک نماز قائم کرو، اور فجر کی نماز بھی ادا کرو، بے شک نماز فجر کی تلاوت میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
اس آیت میں نماز فجر کو قرآن فجر سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ قراءت نماز کا اہم ترین رکن ہے۔
4- 5- نماز کا چوتھا رکن رکوع اور پانچواں رکن سجدہ ہے، ارشاد باری ہے:
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۔ [سورۂ حج: ۷۷]
یعنی اے ایمان والو! رکوع کرو، سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور کار خیر کرو، اور اس امید پر کرو کہ تمھاری بخشش ہوجائے گی۔
اس آیت مبارکہ میں رکوع وسجود کا حکم دیا گیا ہے، جو اس بات پر دلیل ہے کہ رکوع وسجود فرض ہیں، اور ان کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
۶ – نماز کاچھٹا رکن قعدۂ اخیرہ ہے، حضرت عبد اللہ ابن مسعود نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے تشہد کی تعلیم دی، پھر فرمایا:
فإذا فعلت ذلك أو قضيت هذا فقد تمت صلاتك.
یعنی جب تم نے یہ کر لیا تو تمھاری نماز ہوگئی۔ [شرح معانی الآثار ، بدائع الصنائع]
نبی کریم ﷺ نے تمام نماز کو بقدر تشہد قعدہ پر معلق فرمایا، اسی لیے فقہاے کرام نے قعدۂ اخیرہ کو فرض مانا، اور اسی حدیث سے قعدۂ اخیرہ کی رکنیت پر استدلال کیا۔
۷ – نماز کا آخری رکن خروج بصنعہ ہے، اور لفظ سلام کہناواجب ہے،حدیث پاک میں ہے:
مفتاح الصلاة الطهور، وتحريمها التكبير، وتحليلها التسليم. [شرح فتح القدیر ، باب صفت الصلاۃ]
نماز کی کنجی طہارت ہے، نماز کا تحریمہ اللہ کی کبریائی کا بیان کرنا ہے، اور نماز سے نکلنے کے لیے سلام کہنا ہے۔
کسی بھی عمل کے ذریعے نماز سے نکلنا فرض ہے، اور لفظ السلام کہنا واجب ہے، واللہ اعلم۔
رزق حلال قرآن کی روشنی میں
13 قرآن اور ارکان نماز