مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 2 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری
22 شعبان 1446
تعمیر کعبہ میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کا علاحدہ ذکر کیوں؟
اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے:
وَإِذۡ یَرۡفَعُ إِبۡرَ ٰهِـۧمُ ٱلۡقَوَاعِدَ مِنَ ٱلۡبَیۡتِ وَإِسۡمَـٰعِیلُ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّاۤۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِیعُ ٱلۡعَلِیمُ [البقرة: ١٢٧]
یعنی اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادوں پر عمارت کھڑی کر رہے تھے، اور دعا کر رہے تھے کہ اے اللہ! تو ہمارے اس عمل کو قبول فرما، بے شک تو ہی سننے اور جاننے والا ہے۔
اس آیت کریمہ کے مطابق حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی، لیکن قران کریم نے دونوں کا ایک ساتھ ذکر نہیں کیا، بلکہ پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیا، اس کے بعد کعبہ شریف کی بنیاد کا ذکر کیا، پھر اخیر میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر کیا، آخر دونوں کا ذکر علیحدہ علیحدہ کرنے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟
(مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 2 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری)
🌹🌹 الجواب بعون الله وتوفيقه 🌹🌹
بلاشبہ خانۂ کعبہ حضرت سیدنا ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام اور ان کے فرزند ارجمند حضرت سیدنا اسماعیل علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی خوب صورت یادگار اور ان کی مشترکہ تعمیر ہے، لیکن خانۂ کعبہ کے اصل معمار حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں، اور حضرت اسماعیل علیہ السلام ان کے معاون کار ہیں، شاید اسی بنیاد پر پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر ہوا، اور رفع قواعد یعنی تعمیر کعبہ کی نسبت براہ راست انھی کی طرف کی، اس کے بعد حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر ہوا، اس آیت کے تحت تفسیر نسفی میں ہے:
وكانَ إبْراهِيمُ يَبْنِي، وإسْماعِيلُ يُناوِلُهُ الحِجارَةَ
یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام خانۂ کعبہ کی تعمیر کرتے تھے اور حضرت اسماعیل علیہ السلام انھیں پتھر پیش کیا کرتے تھے۔
اسی کے مثل تفسیر کی دوسری کتابوں میں ہے، جس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ دونوں حضرات کے کام نوعیت کی نوعیت مختلف تھی، اور اصل تعمیری کام حضرت ابراہیم علیہ السلام سپرد تھا، اسی لیے پہلے ان کا ذکر ہوا، بعد میں ان کے معاون کار کا ذکر کیا گیا۔
والله تعالى أعلم۔