بسم الله الرحمن الرحيم ، نحمده و نصلي و نسلم على رسوله الكريم ، و على أله و اصحابه اجمعين

قرآنی تعلیمات کی نشر واشاعت کا بہترین مرکز

انوار القرآن

The Best Key for Quranic Knowledge

Anwarul Quraan

 مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 13 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

 مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 13 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

Table of Contents

 مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 13 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

4 شعبان 1446

سورۂ انشقاق میں آیت مبارکہ: وَأَذِنَتۡ لِرَبِّهَا وَحُقَّتۡ دو مرتبہ آئی ہے، ایک مرتبہ دوسری آیت میں ہے اور ایک مرتبہ پانچویں آیت میں، آخر اس تکرار کی وجہ کیا ہے؟

 

(مذاکرۂ قرآن : سوال نمبر 13 ، از : محمد حبیب اللہ بیگ ازہری)

🌹🌹 الجواب بعون الله وتوفيقه 🌹🌹

بلاشبہ سورۂ انشقاق میں یہ آیت دو مرتبہ آئی ہے، لیکن یہ تکرار نہیں ہے، کیوں کہ ہر دو جگہ معنی مختلف ہے، پہلی دفعہ آسمان کے لیے ہے اور دوسری دفعہ زمین کے لیے، پہلی دفعہ آسمان کے لیے فرمایا:

إِذَا ٱلسَّمَاۤءُ ٱنشَقَّتۡ وَأَذِنَتۡ لِرَبِّهَا وَحُقَّتۡ [الانشقاق ١-٢]

یعنی جب آسمان شق ہوجائے گا، اور حکم الہٰی کی تعمیل کرے گا۔
پھر زمین کے لیے فرمایا:

وَإِذَا ٱلۡأَرۡضُ مُدَّتۡ وَأَلۡقَتۡ مَا فِیهَا وَتَخَلَّتۡ وَأَذِنَتۡ لِرَبِّهَا وَحُقَّتۡ وَأَذِنَتۡ لِرَبِّهَا وَحُقَّتۡ [الانشقاق ٣-٥]

اور جب زمین دراز کردی جائے گی، اور اپنے اندر جو کچھ ہے خالی کردے گی، اور یہی اس پر واجب ہے۔
ان آیات میں دیکھیں کہ آیت دو مرتبہ ضرور ہے، لیکن دونوں کا متعلق الگ ہے، اسی لیے یہ تکرار نہیں ہے، بلکہ تاسیس ہے۔

والله تعالى أعلم

محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

Read More:

محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

خادم التدريس بالجامعة الاشرفية ، مبارك فور ، اعظم جره

All Posts

Share TO Your Social Networks

Related Posts

اوپر تک سکرول کریں۔