بسم الله الرحمن الرحيم ، نحمده و نصلي و نسلم على رسوله الكريم ، و على أله و اصحابه اجمعين

قرآنی تعلیمات کی نشر واشاعت کا بہترین مرکز

انوار القرآن

The Best Key for Quranic Knowledge

Anwarul Quraan

ڈوبتا سورج اللہ کی نشانی ہے

ڈوبتا سورج اللہ کی نشانی ہے

ڈوبتا سورج اللہ کی نشانی ہے

محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

شام ہوچکی ہے، سورج ڈوبنے ہی والا ہے، پرندے اپنے گھونسلوں کا رخ کر رہے ہیں، چوپائے اپنے ٹھکانوں کی طرف لوٹ رہے ہیں، مزدور اپنے گھروں کو واپس ہورہے ہیں، سب کو یقین ہے کہ عن قریب سورج ڈوب جائے گا، پھر دن کے اجالے رات کی تاریکیوں میں تبدیل ہو جائیں گے، ہر طرف ظلمتوں کا بسیرا ہوگا، اور تلاش بسیار کے باوجود کہیں بھی دن کا سراغ نہ مل سکے گا۔

روزانہ شام کو ہم اپنے ماتھے کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کہ اللہ کا حکم پاکر سورج اپنی کرنوں کو سمیٹ لیتا ہے، نور کے کارواں لوٹ جاتے ہیں، پوری شان وشوکت کے ساتھ اپنی عظمتوں کا لوہا منوانے والا دن زوال پذیر ہوجاتا ہے، دیکھتے ہی دیکھتے مصروف ترین زندگی کے سر سے دن کا سایہ اٹھ جاتا ہے، پھر رات کی تاریکیاں اپنا جال بچھادیتی ہیں، اندھیرے اپنے پنجے گاڑ دیتے ہیں، ظلمتوں کے سفیر اپنا قلمدان سنبھال لیتے ہیں، اور دنیا، چمکتے دمکتے دن کے خوب صورت آغوش سے نکل کر تاریک رات کی گود میں چلی جاتی ہے، رب العالمین کا ارشاد ہے:

وَ اٰيَةٌ لَّهُمُ الَّيْلُ١ۖۚ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَ ۔ [سورۂ یس: ۳۷]

یعنی ان کے لیے ہماری نشانی رات ہے، ہم دن کو رات سے نکال لیتے ہیں، تو وہ ظلمتوں کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔

قرآن کریم کی تعبیر دیکھیں، رات کی آمد کو سلخ نہار کہا ہے، سلخ کے معنی کھال نکالنے کے ہیں، کھال نکالنے میں لوگوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں،  نا تجربہ کار قصاب کھال نکالتا ہے تو کبھی کھال کے ساتھ بوٹی نکل آتی ہے، اور کبھی بوٹی میں کھال رہ جاتی ہے، لیکن ماہر قصاب کھال نکالتا ہے تو کھال میں بوٹی یا بوٹی میں کھال نہیں رہتی، بلکہ وہ کھال کو ایسے نکال باہر کرتا ہے جیسے جسم سے قمیص اتار دی جاتی ہے۔

قرآن کریم  بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہا ہے، اور اللہ عزوجل کی کمال قدرت کو واضح کر رہا ہے کہ جب وہ سورج کو بر آمد کرتا ہے تو کہیں بھی تاریکی باقی نہیں رہتی، اور جب سورج کو غروب کرتا ہے تو کہیں بھی اجالا نظر نہیں آتا۔

اس آیت سے سمجھ میں آتا ہے کہ دنیا اصل میں تاریک ہے، روزانہ سورج طلوع ہوتا ہے، اور پوری کائنات میں اپنی روشنی بکھیر دیتا ہے، تو ہر طرف روشنی پھیل جاتی ہے، شام کو یہی سورج  ڈوبتا ہے تو اپنے ساتھ نوری کرنوں کو لے کر ڈوب جاتا ہے، اور اپنے پیچھے ساری کائنات کوتیرگی کے عالم میں چھوڑ جاتا ہے، اس کی واضح تمثیل سیاہ فام کے جسم پر پڑی سفید قمیص ہے، جب  کوئی سیاہ فام قمیص پہنتا ہے تو سفید نظر آتا ہے، جب اتارتا ہے تو حسب سابق سیاہ معلوم ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جہان تاریک میں سورج نکلتا ہے تو ہر ذرہ پیکر نور میں ڈھل جاتا ہے، اور جب وہی سورج ڈوبتا ہے تو حسب سابق تاریکی پھیل جاتی ہے۔ فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِيْنَ.

طلوع وغروب میں پوشیدہ قدرت کی عظیم ترین نشانیوں کو سمجھنے کے لیے کچھ اپنے اوپر غور کرنا ہوگا، کتنی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ہم بڑے احتیاط کے ساتھ چادر اوڑھتے ہیں، پھر بھی کسی جانب سے جسم کا کوئی گوشہ نظر آجاتا ہے، ہم پوری قوت کے ساتھ بہتے دریا میں چھلانگ لگادیتے ہیں، پھر بھی جسم کے کچھ گوشے تر ہونے سے رہ جاتے ہیں، کبھی منھ میں پانی لے کر ہر چہار جانب حرکت دیتے ہیں اور کلی کرتے ہیں، پھر بھی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ منھ کا ہر گوشہ تر ہوچکا ہے، بہت ممکن ہے کہ چھوٹی زبان خشک رہ گئی ہو، یا مسوڑھوں کی جڑیں تر نہ ہوئی ہوں، ہم اپنی اس بے بسی کو دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کسی معمولی کام میں چند لمحوں کے لیے  پوری شے کا احاطہ مشکل ہوتا ہے،  لیکن اللہ قادر مطلق ہے، اس کے لیے سورج کو طلوع وغروب کے مراحل سے گزارنااور مقررہ اوقات میں دنیا تاریک اور روشن کرنا انتہائی آسان ہے، یقیناً مستحق عبادت وہی ہے جو تاریک رات کے بطن سے تابندہ سورج نکالتا ہے، اورو تابناک دن کے درمیان سے سورج کو روپوش کردیتا ہے، اور یہ سب کچھ اتنے محکم طریقے پر  کرتا ہے کہ نہ دن میں رات کی تاریکی نظر آتی ہے، نہ رات میں دن کے اثرات باقی رہتے ہیں۔اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ١ؕ تَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ۔

please visit our youtube channel

Share this page

اوپر تک سکرول کریں۔