بسم الله الرحمن الرحيم ، نحمده و نصلي و نسلم على رسوله الكريم ، و على أله و اصحابه اجمعين

قرآنی تعلیمات کی نشر واشاعت کا بہترین مرکز

انوار القرآن

The Best Key for Quranic Knowledge

Anwarul Quraan

قرآن، جس نے مجھے گفتگو کا سلیقہ سکھایا

قرآن، جس نے مجھے گفتگو کا سلیقہ سکھایا

محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

میری سخت کلامی مشہور تھی، لوگ مجھے زبان دراز کہا کرتے تھے، میرے سخت وسست جملوں کے باعث لوگ مجھ سے متنفر ہونے لگےتھے، دوست دشمن بن گئے، اپنے بیگانے ہوگئے، خیر خواہ بد خواہی پر اتر آئے، دیکھتے ہی دیکھتے سارے دوستوں نے ساتھ چھوڑ دیا، احباب کی فہرست میں کوئی مخلص باقی نہیں رہا، اور رہتا بھی کیسے؟ میری تلخ نوائی کسی کو معاف کرنا نہیں جانتی تھی، مجھے اپنی غلطیوں کا شدید احساس تھا، لیکن میں اپنی عادت سے مجبور تھا،  ایک دن نماز ظہر کے لیے مسجد پہنچا، جماعت کے لیے دس منٹ باقی تھے، قرآن لے کر بیٹھ گیا، کھولا تو سورۂ ق پیش نظر تھی، جب آیت مبارکہ: ﴿مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَيْهِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ۰۰۱۸﴾ پر  پہنچا تو آگے بڑھنے کی ہمت نہیں ہوئی، شدت خوف سے جسم پر لرزہ طاری ہوگیا، فرط ندامت سے آنکھیں اشک بار ہوگئیں، اور یہ سوچ کر دل کی دنیا زیر وزبر ہوگئی کہ میرے فرشتوں نے میری ساری شرارتیں درج کرلی ہیں، اور قیامت کے دن ایک ایک بات پر مجھ سے باز پرس ہوگی، اور قیامت کے دن وہ تمام لوگ انتقام لینے کو حاضر ہوں گے جن کو میں نے اپنی زبان سے آزار پہنچایا، جن کو سب وشتم کا نشانہ بنایا، جن پر زبان طعن دراز کی، جن کےلیے جارحانہ لب ولہجہ اختیار کیا، اور انھیں دوسروں کے سامنے اپنی ترش روئی اور تلخ کلامی کے ذریعے ذلیل وخوار کیا، افسوس کہ میری زبان درازی نے میرا بیڑا غرق کر دیا، میری تلخ نوائی نے میری آخرت برباد کردی، کاش میں کوئی بے زبان جانور ہوتا، گُونگا انسان ہوتا، پاگل نوجوان ہوتا، تو شاید ایسی آزمائش سے دوچار نہ ہوتا۔

مذکورہ آیت پر نظر ڈالتا ہوں تو کبھی ماضی کی غلطیاں یاد  آجاتی ہیں اور کبھی مستقبل کی رسوائیاں، سوچتا ہوں کاش روز اول ہی سے اسی کتاب لاریب کی  محراب ہدایت پہ سر تسلیم خم کیا ہوتا، اس کے حضور زمین انقیاد پر جبین طاعت بچھادی ہوتی، اور اس کی حکیمانہ تعلیمات کے سانچے میں خود کو ڈھال لیا ہوتا تو آج نہ دنیا کی رسوائی ہوتی نہ آخرت کی بربادی، نہ حقوق العباد کی پامالی  ہوتی نہ حقوق اللہ کی ادائیگی میں کوتاہی، آیت مبارکہ کی تلاوت کے بعد میرے دل سے ایک صدائے احتجاج بلند ہوئی، اور میرے ضمیر نے مجھ سے کہا کہ  تم ماضی تو نہیں بدل سکتے، لیکن مستقبل کے لیے  عزم تو کرسکتے ہو، لہذا آج اللہ کے گھر میں بیٹھ کر اسی کی کتاب کو گواہ بناکر عہد کرو کہ:

۱ – اب میں کسی سے بات کروں گا تو میری زبان  ﴿وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾کامظہر ہوگی۔

۲- اب میں زبان کھولوں گا تو میری آواز ﴿وَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ﴾ کی پابند ہوگی۔

۳- اگر مجھے کوئی چھیڑے تو ﴿وَ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا﴾ کا عملی نمونہ پیش کروں گا۔

۴ – اب کسی کا بھی مذاق بنانے کو جی چاہے تو اس  آیت  کو پیش نظر رکھوں گا:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ يَّكُوْنُوْا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ يَّكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ١ۚ وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ١ؕ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِيْمَانِ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ يَتُبْ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ۰۰۱۱۔

یعنی اے ایمان والو!  مردوں کا کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق نہ اڑاۓ، کوئی بعید نہیں کہ وہ مذاق اڑانے والوں سے بہترہوں، اور  عورتیں عورتوں کا مذاق نہ اڑائیں، کوئی بعید نہیں کہ وہ مذاق اڑانے والیوں سے بہتر ہوں، تم ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ، نہ ہی ایک دوسرے کو برے القاب سے  یاد کرو، ایمان کے بعد فاسق کہلانا بہت ہی برا ہے،اور جو لوگ توبہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔

یہ ہے آیت مبارکہ کی تلاوت کے بعد دل کی گہرائیوں سے اٹھنے والا انقلاب اور اس کے بطن سے پیدا ہونے والے عزائم۔

دعا کریں کہ میرے پروردگار کو مجھ پر ترس آجائے اور میری بے لگام زبان کو پابند بنادے، اور میری آزاد روی کو شریعت وسنت کے سانچے میں ڈھال دے، اور مجھے ایک ایسی زندگی ارزاں فرمادے جس میں محبتوں کی خوشبو ہو، یادوں کے اجالے ہوں، دعاؤں کے تحفے ہوں، احترام متبادل کی فکر ہو، اور حقوق انسانی کی پاسداری ہو،شاید یہ سب کچھ ممکن ہے اگر تلاوت قرآن کا معمول بنایا جائے اور اس کی آیات میں تدبر کیا جائے۔

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب

گرہ کشا ہیں نہ رازی نہ صاحب کشاف

please visit our youtube channel

 

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔